Tuesday, June 18, 2019

جیکلین سبوریڈو جو نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کے خلاف ایک علامت بن گئی تھیں

1999 میں وینزویلا کی ایک لڑکی پڑھائی کے لیے امریکی ریاست ٹیکسس کے شہر آسٹن گئی لیکن ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں کار کے ایک حادثے کے بعد خوفناک زخموں نے ان کی زندگی ہی بدل دی۔
جیکلین سبوریدو جو شراب پی کر گاڑی چلانے کے خلاف تحریک کی علامت بن گئی تھیں چالیس سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔
کار حادثے میں آنے والے زخموں نے ان کی زندگی بدل دی تھی۔
ٹیکسس کی ایک ایسی تنظیم نے ان کی موت کی خبر کی تصدیق کی تھی جو امریکہ میں شراب کی پیداوار، فروخت اور اس کے استعمال کو کنٹرول کرتی ہے۔
ٹیکسس ٹریفک سکیورٹی ڈوثرن کے سربراہ ٹیری پینس نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جیکلین ایک بہتیرن انسان تھیں اور دوسروں کے لیے تحریک کا باعث بنیں۔
جس وقت یہ حادثہ ہوا جیکلین محض بیس سال کی تھیں۔ وہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھیں اور حادثے سے ایک ماہ پہلے ہی امریکہ انگلش پڑھنےآئی تھیں۔
اس روز جیکلین اپنے دوست کی گاڑی میں ایک پارٹی سے واپس آ رہی تھیں کہ سامنے سے ایک بڑے ٹرک نے ان کی گاڑی کو ٹکر ماری، ٹرک اٹھارہ سال کا ایک نوجوان چلا رہا تھا جو نشے میں تھا۔
جیکلین کے ساتھ گاڑی میں سوار چار میں سے دو افرا موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ دو گاڑی سے کود پڑے جبکہ جیکلین گاڑی میں ہی پھنس گئیں جس نے آگ پکڑ لی تھی۔
جیکلین ساٹھ فیصد سے زیادہ جھلس گئی تھیں۔
اٹھارہ سالہ ٹرک ڈرائیور سٹیفی کو سزا ہوئی اور 2008 میں وہ سزا پوری کر کے سات سال بعد انھیں رہا کر دیا گیا۔ جبکہ جیکلین کی سزا بہت سخت اور طویل ہوگئی۔
حادثے میں جیکلین کی انگلیاں، ناک، کان، بال اور آنکھوں کی روشنی چلی گئی اور حادثے کے بعد انہیں سو سے زیادہ آپریشنز کروانے پڑے اور ان کا میڈیکل بل پانچ ملین سے زیادہ بنا۔
ٹیکسس ٹریفک سکیورٹی ڈوثرن کے سربراہ ٹیری پینس کہتے ہیں کہ اس خوفناک حادثے کے بعد طبیعت سنبھلنے کے ساتھ ساتھ جیکلین نے شراب پی کر گاڑی چلانے کے خلاف مہم چلانی شروع کر دی۔ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ جو ان کے ساتھ ہوا وہ کسی اور کے ساتھ ہو۔
2001 میں جیکلین نے ٹی وی کے لیے تیس سیکنڈ کا ایک اشتہار کیا جس کے بعد وہ امریکہ اور اس کے باہر بھی مشہور ہو گئیں۔
جیکلین کو دنیا بھر سے لوگوں کے خطوط ملنے لگے اور لوگوں نے ان کی ہمت اور بہادری کی تعریف کی۔
انہوں نے سٹیفی کے ساتھ بھی کئی طرح کی مہمات میں حصہ لیا جن سے وہ ملی تھیں اور انہیں معاف بھی کر دیا تھا۔
جیکلین نے انٹرنیشنل میڈیا کو انٹرویو دیے اور مشہور اوپرا ونفری ٹاک شو میں بھی شرکت کی۔
جیکلین نے ایک بار کہا تھا ’مجھے کیمرے کے سامنے بغیر ناک، کان اور بالوں کے آنا پڑتا ہے لیکن میں ان حالات میں بھی ہزار بار کیمرے کے سامنے آنے کے لیے تیار ہوں تاکہ میں دوسروں کی مدد کرسکوں۔‘
اپنی موت کے وقت جیکلین گواٹے مالا میں رہ رہی تھیں۔
ان کے کزن نے بتایا کہ انہیں کینسر ہو گیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ جیکلین کی خواہش تھی کہ انہیں وینزویلہ میں ان کی ماں کے نزدیک دفنایا جائے جن کی خود کی موت بھی کینسر سے ہوئی تھی۔

Tuesday, June 11, 2019

目前我们已经对交通项目风险进行了大量研究

尽管做出了上述努力,但是开普敦始终未能将全市日均用水量控制在5亿公升之下,而这个数字是保证该市水资源系统能够在下一个雨季来临之前正常运转的最低标准。

市长指责市民浪费水资源,但是她的谴责并不能说明居民们不守规定。不断缩减的限水目标其实是一项难以为继的长期管理战略。

缓冲策略是保证水资源恢复力的关键

“零日”水荒最终得以避免,主要依靠的还是一些出人意料的缓冲方案,比如临时调配农业用水,以及在城市较富裕的街区安装小型住宅中水系统和小口径水井等等。前者能够增加供水,而后者能够削减市政系统的用水需求。但是,由于农业用水配给量不会更新,而地下水开采的长期可持续性存在不确定性,所以上述这些缓冲方法明年很可能就不再有效了

过去十多年间,开普敦一直在平抑用水需求,减少溢漏,同时开展压力管理和水资源限制措施。这让开普敦的供水系统变得非常高效,但同时也因此降低了供水系统的灵活性,因为可以应对不时之需的水资源储备越来越少。

《联合国水资源报告(2015)》发现,大多数城市都缺乏抵御水资源风险的能力。水务部门的管理者仍在观望,等待气候变化模式变得更加确定或者具体。而他们的踟蹰也麻痹了决策者 。

如果我们真的希望自己城市能够灵活应对水资源问题,那么就必须共同努力,改变一直以来对于水资源供需的看法。这就需要技术和制度方面的创新,同时要改变行为习惯,创造新的、更加灵活的缓冲机制——比如,水资源循环利用、绿色基础设施和其他创新举措。

虽然开普敦今年躲过了这场灾难,但是这并没有提高它在水资源问题上的弹性。尽管雨季即将到来,但是在未来某个时候,开普敦可能还是要经受“零日”水荒的挑战。

而且,面临这一命运的恐怕还不止是开普敦
不少中外对话的读者都知道,由中国牵头成立的亚洲基础设施投资银行计划在全球半数的地区推动交通、能源和其他项目的投资

最近,我主持了一个针对亚投行(AIIB)交通项目融资与推广愿景的评价项目。评价小组由34位环境科学、地理学、经济和发展领域的顶尖专家组成,他们来自16个发达国家和发展中国家,代表了包括中国在内的全球各主要地区

愿景大,影响也大

我们对亚投行草案计划(即亚投行对大型公路、铁路、港口等项目,及其衍生项目的融资和启动规划)的看法可以归结为一句话:先开枪,后瞄准

让我们感到警觉的不仅是计划草案中的内容,还有那些我们没有看到的内容。这里,我们将强调几个关键的问题——需要指出的是,这些都只是触及了问题的表面。

在继续讨论之前,关于亚投行我们应该牢记三件事。首先,亚投行是一个国际多边银行,理论上来说它应该为更广泛的利益而努力,而不只是推动中国实现地缘与经济目标的工具。尽管目前亚投行已经拥有80多个成员国合作伙伴,但是显然中国才是真正的“大股东”。而中国一直倾向于推进那些于自身有益的事项。

其次,亚投行针对的不仅是亚洲地区,它还为中国的“一带一路”倡议提供支持。“一带一路”倡议下7000多个独立的基础设施和采掘项目跨越南太平洋,遍及东南亚、中南半岛、东亚、中亚、中东、欧洲和非洲大片地区。

最后,亚投行希望成为一个变局者,通过吸引更多其他政府和社会投资者、消除阻碍、推动那些能够带来“变革”、深化发展的项目来为基础设施建设增压助力

潘多拉的盒子

我们关心的一个问题也得到了尼日利亚国家溢油监测与响应机构穆罕默德·穆罕默德博士的认同。

他指出:“交通领域最危险的问题被亚投行忽视了,比如新建道路和交通项目经常使一些偏远的荒野地区对大量无规划、无控制的活动敞开大门。”

过去近四十年的时间里,我一直致力于研究亚太、非洲和拉丁美洲地区基础设施建设发展对环境、社会和经济的影响。因此,我非常赞同穆罕默德博士的看法。

从很多偏远的亚投行项目所在地明显可以看出,基础设施扩张造成的最大的影响就是仿佛打开了一个环境压力的潘多拉魔盒,森林砍伐、栖息地碎片化、火灾、野生动植物偷猎、非法采矿与土地掠夺等都将借助这些基础设施得以进入

这个问题是交通基础设施建设的核心问题,且不说没有明确相关的管理和减缓措施,完全没有提及这个风险就足够引起人们的警觉了

缺位的战略规划

此外,针对亚投行在推进交通项目建设之前没有要求进行战略性区域研究这一问题,我们的研究人员也深表担忧。

孟加拉国吉大港大学穆罕默德·阿拉姆吉尔博士表示:“这就像是蒙着眼睛做一场大手术。大型基础设施项目的财政、环境和社会风险比多数人想象的都要大得多,这也就是为什么战略评估至关重要的原因。”

现有的自然环境日趋碎片化,其中还夹杂着各种生物多样性热点地区、稀有生态系统、重要的野生动物迁徙通道和濒危物种所剩无几的栖息地

世界自然基金会香港办公室表示,仅“一带一路”倡议就会影响包括濒临灭绝的老虎、大熊猫和赛加羚羊在内的数以百计的濒危物种和地球上许多生物多样性最丰富的地区,包括1800多个重要的鸟类栖息区、生物多样性关键地区、全球生物多样性热点地区和全球200个关键生态区。

这样看来,亚投行和“一带一路”倡议实际上是在用数以千计的交通、能源、水资源等基础设施项目“切开”地球,但却忽视了为避免灾难性后果而必须采取的一项措施——战略规划。

致命的速度

亚投行一直宣称自己是一个“精干、清洁和绿色”的国际机构,但是我们中的很多人都还没有被说服,尤其是“清洁和绿色”这个部分。

从一开始,亚投行就强调要提高效率、精简团队,从表面上看是为了加快项目评估和审批。但是这种做法却引发了很多担忧。正如我在2016年指出的那样,亚投行的这种快速模式实际上迫使世界银行为了保持竞争力,不得不简化自己的环境和社会评估流程。

正如本次评估报告的另一位作者、曾任世界银行和3位美国总统环境顾问的美国乔治梅森大学托马斯·拉夫乔伊教授所说的那样,这并不是什么好消息。

拉夫乔伊先生表示:“一味强调快速决策意味着一些重大风险,如长期的环境与社会问题等会被忽视。”

当我们看到“快速评估”这个词时,我们想到的就是快速得出结果。但是速度快就很难保证有效监管,也就无法发现困扰很多基础设施项目建设的腐败问题。

一味强调速度也会导致我们很难发现一些环境、社会和政治风险,其中很多风险并不那么简单和清楚明了。除此之外,快速还会加大投资者的风险,增加项目延期或者失败的风险,导致公共资金浪费、资产搁置,并可能为项目所在国增加不少国际外债

其实,目前我们已经对交通项目风险进行了大量研究,并且发布了不少研究成果。在阅读了亚投行的规划后我们还是发现了一些需要引起注意的问题。不仅我们这样看,不少海外的中国商人也对这些中国牵头的项目持有相同的看法

总结

面对我们的批评,亚投行常常会引用其环境与社会框架的内容,实质上等于在说:“别担心,相信我们。”但是我们认为,这个框架过于模糊,也没有什么说服力。作为科学家,我们已经见识了全球不少基础设施建设带来的灾难,所以恐怕无法接受表面的许诺

虽然亚投行早期的行事风格还比较谨慎, 但正如其“运输部门战略草案”所阐明的那样,亚投行有着远大的抱负——它要在基础设施扩张这个世界上风险最大的游戏中成为变局者。 然而我们认为,如果不能从根本上重新考虑其战略,亚投行未来必将面临重大的风险和强大的阻力。